دی داود فائونڈیشن (TDF)، ادارے کے بانی ، احمد داود کے ’’ ایک دہائی پرانے خواب کی تعبیر ‘‘ تھی جس نے 1960میں حقیقت کا روپ اپنایا۔ جناب حسین داود نے اینگروفائونڈیشن کو اس یقین کے ساتھ قائم کیا کہ منافع سے قطع نظر ہی تمام تجارتی عزائم اپنا مقصد پانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔وہ کراچی اسکول آف بزنس اینڈ لیڈر شپ (KSBL)کے بانی چیئرمین بھی ہیں، اس ادارے کا قیام بھی پاکستان کے بزنس انٹرپرائزز کو معیار ی لیڈرشپ فراہم کرنے کی ضرورت کو سامنے رکھ کر عمل میں لایا گیا۔جیسے جیسے پاکستان کے تعمیری اورفلاحی کاموںنے ترقی کی ہے اسی طرح داود گروپ کے نقطہ نظرمیں بہتری آئی ہے۔

اینگرو فائونڈیشن

اینگروفائونڈیشن کا قیام اس یقین کے ساتھ عمل میں آیا کہ منافع سے قطع نظرتمام تجارتی عزائم اپنا مقصد پانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ 15سال سے زائد کے عرصہ میں،ہم نے جدت کو فروغ دینے کے ساتھ شراکت داروں کی معاونت کی ہے تاکہ ہمارے ساتھ منسلک کمیونٹیز میں مستحکم ترقی کے وعدے کو پورا کیا جائے، اس کے لیے ہم نے خودداری کے ساتھ دیرپا تبدیلی کو جاری رکھنے کے اقدامات اٹھائے ہیں۔اپنے سماجی اور معاشی اثرات کو بڑھانے کے لیے ،اینگرو فائونڈیشن نے ایک مربوط بزنس ماڈل تشکیل دیا ہے جس میں ان کمیونٹیز کو ٹارگٹ کیا گیا ہے جہاں اینگروکے بزنسز مصروف عمل ہیں۔ اس ماڈل سے معاشرے کے پسماندہ افراد کو ہمارے بزنس کے پورے نظام میں ایک زبردست کاروباری شراکت دار، وینڈر ، کسٹمر یا ملازم کے طورپر کام کرنے کا موقع فراہم کیا جارہا ہے۔

ان کی سائٹ پر جائیں

داود فائونڈیشن

داود فیملی نے 1960میں تربیت اور تعلیم کے ذریعے افراد کو بااختیار بنانے کے پیش نظر داود فائونڈیشن قائم کی۔آغاز روایتی طورپر اداروں کے قیام سے ہوا، فائونڈیشن نے غیر روایتی تربیت کے لیے باہمی عمل پر مبنی جدید سہولیات متعارف کرائیں جس سے ہر ایک فائدہ اٹھا سکے۔کراچی اسکول آف بزنس اینڈ لیڈرشپ، داود پبلک اسکول،میگنی فائی سائنس (MagnifiScience) ، ٹی ڈی ایف گھراور ٹی ڈی ایف نیچر سیریز ایسے کئی پروجیکٹس میں سے ہیں جن پر فائونڈیشن کام کرتی رہی ہے۔ٹی ڈی ایف نے الشفا آئی ٹرسٹ ہسپتال اور آغا خان ہسپتال میں عمارتوں کی تعمیر میں تعاون کے ساتھ مختلف قسم کے ہسپتال اور میڈیکل پروجیکٹس کے لیے عطیات دیئے ہیں۔اس کے ساتھ فائونڈیشن قدرتی آفات کے دوران امدادی کاموں میں بڑے پیمانے پر شریک رہی ہے جس میں 1960کے دوران مغربی پاکستان میں آنے والے سمندری طوفان ،2005اور 2008کے دوران کشمیر اور بلوچستان میں آنے والے زلزلے ، 2010 میں سندھ اور پنجاب میں آنے والا سیلاب اور 2012میںتھر میں قحط سالی کے واقعات نمایاں ہیں۔

ان کی سائٹ پر جائیں

قیادت

فوکس ایریا لیڈز